![]() |
Education on FB |
قوم کی اس تعلیمی پستی کا اندازہ لگاتے ہوئے شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہر القادری نے قوم کو تعلیم کے زیور سے آراستہ کرنے اور بیداری شعور کے لئے 1994ء میں تعلیمی
منصوبہ کا آغاز کیا تاکہ قوم کی تعلیم کے ذریعے سے سوچ میں تبدیلی پیدا کی جاسکے
اور ملک کی ترقی، استحکام اورخوشحالی کے ساتھ ساتھ اسلام کا غلبہ اور نفاذ کوعملی جامہ پہنایا جاسکے۔
شیخ الاسلام ڈاکٹر محمدطاہر القادری نے اس وقت عوامی تعلیمی منصوبہ کا آغاز کیا جب حکومتی سطح پر فروغ علم اور شرح خواندگی میں اضافہ کے لئے اقدامات عوام کی ضرورت کے پیش نظر بھی اطمینان بخش نہ تھے اور نہ ہی پرائیویٹ سیکٹر میں کسی NGO یا تنظیم نے اس طرف سوچا یا قدم اٹھایا ہو اور نہ ہی کوئی تحریک اٹھی جو تعلیم و تربیت اور شعور دینے کے ساتھ ساتھ انسانی حقوق کی بالادستی کی بات کرے۔ ان حالات میں تحریک منہاج القرآن کے سرپرست اعلیٰ ڈاکٹر محمدطاہر القادری نے پاکستانی قوم کے مفاد میں عوامی تعلیمی منصوبہ کا آغاز کیا اور ہزاروں افراد کو علم و شعور کے زیور سے آراستہ کیا۔ جس کے نتیجہ میں ایک ہزار تعلیمی مراکز قائم کیے گئے جس میں ناخواندہ افراد کو تعلیم دینے کا ہدف بنایا گیا۔
ان تعلیمی مراکز/ اداروں میں ایسا نصاب ترتیب دیا گیا جو دوحصوں پر مشتمل تھا پہلے حصہ میں اردو پڑھنا، لکھنا شامل تھا اور یہ تین چارٹوں پر مشتمل تھا جبکہ دوسرا حصہ جس میں اسلامیات، تاریخ اسلام، اسلام اورسائنس، مطالعہ پاکستان نوجوان نسل کے نفسیاتی مسائل اور حفظان صحت کے اصول پر مبنی مضامین پر مشتمل کتاب مرتب کی گئی جو نصاب کا حصہ تھی۔ مذکورہ نصاب کے ذریعے بیداری شعور کے ساتھ ساتھ ایک مؤثر نظام تعلیم کی راہ ہموار کی گئی۔
تعلیمی مراکز کے قیام کے بعد ایسے تعلیمی مراکز جہاں اچھی out put سامنے آئی ان سینکڑوں تعلیمی مراکز کو مزید Develop کر کے پبلک سکولز کا درجہ دیا گیا اورمنہاج ایجوکیشن سوسائٹی کاقیام عمل میں لایاگیا۔ چھوٹے چھوٹے تعلیمی مراکز سے جب سکولز قائم ہوئے تو سکولز کا میاب تعلیمی ادارے بن گئے اور تدریجاً پرائمری سے مڈل اور ہائی سکولز قائم ہوچکے ہیں۔ اس تعلیمی منصوبہ کا آغاز شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہرالقادری نے ویلفیئر کی بنیاد پر کیا تاکہ زیادہ سے زیادہ عوام مستفید ہوسکے اس طرح تحریک منہاج القرآن کے ہزارہا کارکنوں نے اپنی مدد آپ کے تحت سکولز کو پاؤں پر کھڑا کیا اور 2002ء میں سکولز کے لئے پالیسی/ نظام العمل مرتب کیا گیا اورسکولز کے مستقبل کو روشن اورمعیار تعلیم قائم رکھنے کے لیے ایک مربوط نظام تعلیم کی طرف پیش رفت کی گئی جس سے آج 572 تعلیمی ادارے پاکستانی قوم میں تعلیم کے ساتھ ساتھ بیداری شعور اور تربیت کے گہوارے ثابت ہورہے ہیں اور قومی ترقی میں پیش پیش ہیں۔
موجودہ حالات میں ایک مکمل سکولز سسٹم کے طور پر تعلیمی اداروں کو چلایا جارہا ہے جو ملک پاکستان میں شرح خواندگی اور معیار تعلیم کو بلند کرنے کے لئے حکومت کی منہاج ایجوکیشن سوسائٹی بھرپور معاونت کر رہی ہے۔
منہاج سکولز سسٹم میں بنیادی تعلیم و تربیت کے ساتھ ساتھ افراد کو معاشرے کا مفید رکن بنانے کے لئے سائنسی، طبی اور پیشہ وارانہ رہنمائی بھی فراہم کی جاتی ہے ملک کے ہر گوشے میں منہاج ایجوکیشن سوسائٹی کے تحت چلنے والے تعلیمی ادارے فلاح انسانی میں مصروف عمل ہیں اور معاشرے میں جہالت کی تاریکی کو علم کے نور سے منور کر رہے ہیں تاکہ حقیقی معنوں میں افراد معاشرہ کو ملک کا مفید شہری بنایا جاسکے۔ جس سے عوام و خواص بخوبی آگاہ ہیں۔
نمبرشمار |
منصوبہ |
تعداد |
1 | بین الاقوامی یونیورسٹی | 1 |
2 | قومی یونیورسٹیاں | 5 |
3 | ماڈل کالجز | 100 |
4 | ماڈل سکولز (ششم تا دہم) | 1,000 |
5 | پبلک سکولز (نرسری تا پنجم) | 5,000 |
6 | عوامی تعلیمی مراکز | 10,000 |
منہاج القرآن
|
منہاج ویلفئیر
|
منہاج اوورسیز
پاکستان عوامی تحریک
|
اسلامک لائبریری
عرفان القرآان
|
خطابات
|
ماہنامہ منہاج القرآن
ماہنامہ دختران اسلام
|
|